Muraqaba Kya hai aur Kaise kare? Muraqaba se ilaj in Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
مراقبے سے بیماریوں کا علاج

maraqaba.jpg

ام احمد

مراقبہ کیا ہے؟
مراقبہ اپنے آپ کو انتہائی باخبر رکھنے کی تربیت کو کہا جاتا ہے۔ مراقبہ ارتکازِ توجہ اور قوتِ خیال کا ایک جگہ مجتمع ہونا ہے۔ مراقبے کو آپ مختصراً ’’یکسوئی‘‘ سے تعبیر کر سکتے ہیں۔ مراقبے کا نام سنتے ہی انسان کے ذہن میں مذہبی پیشوا کا خیال آتا ہے لیکن موجودہ دور میں اس کا اطلاق بہت وسیع ہو چکا ہے۔ یورپ اور یورپی زندگی مادی ترقیوں کے بحران سے بے سکونی کا تریاق چکھ چکی ہے۔ مادی زندگی کے عروج کے بعد لوگ سکون کی تلاش میں روحانی زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ اس ضمن میں یورپ کے تمام بڑے بڑے شہروں میں مراقبہ ہالوں کا قیام ہے جہاں پریشان لوگوں سے سکون کی تلاش میں کچھ قطرے آنسوؤں، چند جھونکے آہوں اور مختلف الفاظ تکرار کے لیے آنکھوں کو بند کروا کے، وجود کو ڈھیلا ڈھالا چھڑوا کے، ڈالر اور پاؤنڈ وصول کیے جاتے ہیں۔ دنیا اور دنیا کی تمام فکروں کو بھول کر صرف ان مخصوص الفاظ کا تکرار کیا جاتا ہے۔ مگر کیا ذکر اللہ میں دھیان مراقبہ نہیں، مخلوق الٰہیہ پر غور مراقبہ نہیں! اسلام کی مکمل زندگی مراقبے اور سکون کا دوسرا نام ہے۔

فوائد: مراقبہ انسان میں تروتازگی، ہلکا پن اور توانائی سے بھرپور ہونے کا احساس پیدا کرتا ہے۔ کچھ حضرات تو مراقبہ کی اہمیت کو اس حد تک بیان کرتے ہیں کہ دنیا میں امن و امان قائم رکھنے میں اس کا بڑا عمل دخل ہے۔ مراقبہ کے ماہرین حیران کن حد تک کامیابیوں سے ہم کنار ہوتے ہیں اور وہ چند لمحوں میں تناؤ اور کھچاؤ سے نجات، جوان و تندرست ہونے کے احساسات اور زیادہ دیر تک زندہ رہنے کے راستے پر گامزن ہو جاتے ہیں۔ مراقبہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ پُرسکون دماغ انسان کی جسمانی اور جذباتی صحت کو مکمل طور پر قائم رکھتا ہے۔ ماہرینِ مراقبہ کے خیال میں مراقبے کے ساتھ چند دوسرے عوامل کو شامل کر کے اور زندگی بسر کرنے کے طریقہ کار کو قدرے بدل کر اپنے جسم کے عوارض، کھانے میں بے قاعدگی، پیشاب کے نظام میں انفیکشن، کولیسٹرول کی زیادتی، نشے کی عادت، ذہنی دباؤ اور کینسر جیسے موذی امراض سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

بیماریوں کا علاج: ترقی یافتہ ممالک میں بہت سے معالج مریضوں کو مراقبے کی طرف راغب کرتے ہیں جس سے مریض آسانی سے درد اور تکلیف پر قابو پا لیتے ہیں اور زخم مندمل ہونے کی رفتار تیز تر ہو جاتی ہے۔ تندرستی قائم رکھنے کے لیے اچھے خون کی ضرورت ہوتی ہے جو آکسیجن اور دوسرے اجزائے نمو کو بیمار خلیوں تک پہنچاتا ہے۔ بیماری، زخم، خوف، پریشانی، ذہنی دباؤ، غصہ وغیرہ میں خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے اور عضلات میں کھچاؤ آ جاتا ہے۔ مریض درد اور آرام کے چکر میں پھنس جاتا ہے جو اس کو خوف کی طرف لے جاتا ہے کہ وہ کبھی صحت مند نہیں ہو گا۔ مراقبے کا عمل اس درد اور بے چینی کے چکر کو ختم کر دیتا ہے، مریض آرام محسوس کرتا ہے اور اس کی قوت مدافعت جسم کی مرمت کرنا شروع کر دیتی ہے۔ دوسرے نفسیاتی عوارض میں بھی باقاعدگی سے مراقبہ کرنے سے انسان میں ذہنی شعور زیادہ بیدار ہو جاتا ہے اور جسمانی طاقت بھی بڑھتی ہے۔ مراقبہ آپ کے کام کرنے کے ارادے اورعمل کو بڑھاتا ہے۔

روحانی رہنمائی: جب آپ فطرت کے بالکل قریب ہو جاتے ہیں تو اس سے آپ کو ایک خاص خوشی ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کو روحانی سکون بھی میسر آتا ہے اور روحانی طور پر رہنمائی ملتی ہے۔

مراقبہ اور جدید سائنس: مراقبے کو آپ دماغ اور جسم کا رابطہ کہہ سکتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کو صحت مند رکھنے کے لیے مراقبہ کے عمل کو بہت مفید پایا جا رہا ہے۔ وہ مراقبہ کے ذریعے اپنی بیماری کو کافی حد تک دور کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ امریکا میں لوگوں کو دوا استعمال کرنے سے قبل مراقبے کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔ جو لوگ برسوں مراقبے میں گزار دیتے ہیں، ان کے جسم میں ڈی ایچ ای اے ہارمون، جو عمر کے ساتھ ساتھ جسم میں کم ہوتا جاتا ہے، عام آدمی کی نسبت بہت زیادہ پایا گیا۔ ایسے لوگ بہت کم بیمار ہوتے ہیں اور دل کے امراض سے دور رہتے ہیں۔ ماہرین نے تجربہ کیا کہ مکمل توجہ سے مراقبہ کیا جائے تو بے چینی، شدید خوف کا احساس اور کھلی جگہ کا خوف جیسی علامات کم ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی ذہنی دباؤ کا شکار ہو جائے اور ذہنی طور پر کوئی فیصلہ کرنے کے قابل نہ ہو تو مراقبہ کرنے سے ان دونوں حالتوں سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ مراقبے کی طاقت ذہنی دباؤ کے مریضوں کو ٹھیک کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔ یہ طاقت بھی سائنسی اصولوں پر مبنی ہے، جب کبھی آپ کو ناگہانی تکلیف یا حادثہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو آپ کا دماغ فوراً مخصوص گلینڈز کو ہارمون مہیا کرنے کا اشارہ دے دیتا ہے، پھر آپ کا دل بھاری پن محسوس کرتا ہے، بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، سانس پھول اور تیز ہو جاتی ہے، عضلات میں تناؤ آ جاتا ہے، خون کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے اور آپ کو پسینہ آنے لگتا ہے۔ دماغی آرام سے اعصاب کو آرام آتا ہے۔ اگر آپ مراقبے کے عادی ہو چکے ہیں تو اوپر بیان کردہ حالات میں آپ اپنے اوپر جلد قابو پا لیں گے۔ مراقبے کا عمل آپ کے اندر خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ آپ اپنے آپ کو خوش گوار موڈ میں تناؤ اور کھچاؤ سے آزاد محسوس کریں گے اور ساتھ ہی آپ میں سکون کا گہرا احساس بیدار ہو گا جیسا کہ آپ نے ایک بہ ہی آرام دہ وقت گزارا ہو۔ مراقبہ سے وہی لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن کو فائدہ اٹھانے کی خواہش ہوتی ہے۔ مراقبہ کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا۔ آسان اور قابل عمل فعل ہے۔ اس میں کسی قسم کی دواؤں کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کے کوئی مابعد اثرات ہوتے ہیں۔ ہر شخص مراقبہ کر سکتا ہے۔ روزانہ 20 منٹ کا مراقبہ انسان کے لیے آسان اور بہتر ہوتا ہے تاکہ خیالات ایک مرکز پر مرکوز ہو سکیں، مسائل کو حل کرنے کی قوت عود کر آئے اور برے حالات میں انسان پُرسکون رہے۔

مراقبہ کے طریقے: مراقبہ کرنے کے درج ذیل طریقوں کا رواج عام ہے۔

چہل قدمی: آہستہ چلیں اور سیدھی لائن پر چہل قدمی کریں۔ اس لائن کی لمبائی 20 فٹ ہونی چاہیے اور آپ کی مکمل توجہ سانس لینے اور ان احساسات کی طرف ہونی چاہیے جو پاؤں اٹھانے، پاؤں آگے بڑھانے اور پاؤں کو واپس زمین پر رکھنے سے پیدا ہو رہے ہیں۔ خاموش رہیں، اس سے آپ کا بلڈ پریشر اور بے چینی کم ہو جائے گی۔

ذکر کے ذریعے: تھکاوٹ اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایک لفظ ’’اللہ اکبر‘‘ یا ’’یا حفیظ‘‘، ’’یا قیوم‘‘ بلند آواز سے یا پھر خاموشی سے تواتر سے 15، 20 منٹ پڑھیے۔ اس عمل کو دن میں کئی دفعہ کریں۔ انسانی جسم کے اندر کے تمام عمل سست ہو جائیں گے اور آپ دن بھر خوشگوار موڈ میں رہیں گے۔

تصوراتی: اس کا طریق کار یہ ہے کہ آپ تصور کریں ایک سفید روشنی آپ کے سر سے پاؤں کی طرف رواں دواں ہے اور یہ احساس پیدا کریں کہ یہ سفید روشنی آپ کے جسم کے اندر ہر ٹھوس چیز کو پگھلا رہی ہے۔ دوسرے تصور سے آپ یہ خیال کریں کہ ذہنی دباؤ ایک مائع کی کوئی شکل ہے جو آپ کی انگلیوں اور آپ کے پاؤں کے تلوے سے خارج ہو رہی ہے۔ سانس کو ایک صحت بخش عمل سمجھیں اور یہ یقین کریں کہ ہر سانس آپ کو تندرستی کی طرف لے جا رہا ہے۔

باخبر طریقے سے: انسان فرش یا کرسی پر سیدھا بیٹھ جائے اور سانس کے لینے اورخارج کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرے اور اپنے جسم اور دماغ کا جائزہ لے اور یہ دیکھے کہ جسمانی اور ذہنی تناؤ کس طرح درد پیدا کرتا ہے اور کس طرح خوف کے خیالات اور ناراضگی کا تصور انسان کو ناخوش کر دیتا ہے۔ اس تجزیہ سے انسان میں باخبری آتی ہے۔ آپ ہر لمحے سے لطف اندوز ہوتے ہیں، زیادہ سننے اور کم بولنے والے ہو جاتے ہیں۔ اس مراقبہ سے انسان پُرسکون ہو کر لڑائی جھگڑوں سے دور رہتا ہے۔ جذباتی طور پر بھڑک اٹھنا دور ہو جاتا ہے۔

مراقبہ کے اہم نکات: فرش پر آرام سے بیٹھیں یا کرسی پر کمر کو سیدھا رکھیں اور اسے سہارے سے دور رکھیں۔ آنکھیں بند کر کے کچھ گہرے سانس لیں اور ذہن کو باور کرائیں کہ یہ 20 منٹ آپ کے ہیں۔ 3۔ ذاتی طور پر اپنے تمام جسمانی اعضا کا سروے کریں، خاص کر سینے، گردن اور چہرے کے عضلات پر توجہ دیں کہ تناؤ کس جگہ موجود ہے، ہر سانس کے باہر نکالنے کے ساتھ یہ تصور کریں کہ عضلاتی کھچاؤ کم ہوا ہے۔ 4۔ ساکن بیٹھ جائیں اور کسی عضو کو بلاضرورت حرکت نہ دیں۔ اپنے دماغ کو ایک نقطے پر مرکوز کریں۔
 
@intelligent086
مسلمانوں کے پاس اس کا بہترین طریقہ کار نماز کی صورت میں موجود ہے
باقی
بہت عمدہ انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
 

@Maria-Noor
الحمد للہ ، اس میں کوئی شک نہیں
خشوع و خضوع سب سے بڑا مراقبہ ہے۔۔۔۔۔
پسند اور جواب کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
 
Back
Top