Ajwah
Popular Pakistani
I Love Reading
10
- Messages
- 2,919
- Reaction score
- 7,787
- Points
- 686
اللہ دے کر بھی آزماتا ہے اور نہ دے کر بھی۔۔۔
اب ہوتا کچھ یوں ہے کہ جب پیسے کی کمی ہو، اولاد سے محروم ہوں، اپنا گھر نہ ہو، کوئی جسمانی معذوری ہو کہ نظر بہت کمزور ہو، سنائی نہ دیتا ہو، گونگے ہوں۔۔۔ ہر کمی کو ہم آزمائش کہتے بھی ہیں اور سمجھتے بھی ہیں۔ اس سے نکلنے کے ممکنہ اسباب بھی کرتے ہیں، دعائیں بھی کرتے ہیں۔ ضرور کیجیے! کرنا بھی چاہیے! لیکن کیا ہر وہ نعمت جو ہمیں دی گئی وہ آزمائش نہیں؟ دولت نہ ہونا آزمائش ہے تو ہونا اس سے بڑی آزمائش ہے۔ اول الذکر کو ہم آزمائش مانتے تو ہیں ناں! لیکن کیا ہمیں یاد رہتا ہے کہ دولت ہے تو کن کاموں پر خرچ ہو رہی ہے، اسراف تو نہیں ہو رہا، صدقہ زکٰوۃ تو دے رہے ہیں؟ حلال طریقے سے کما رہے ہیں؟ حلال پر خرچ کر رہے ہیں؟ اسی طرح اولاد کا نہ ہونا تو آزمائش مان کر ہم سب دعائیں کرتے ہیں، اولاد ہو جائے تو ہم میں سے کتنے اسکی بہترین تربیت کر رہے ہیں؟ سننے بولنے سے محروم ہونے کو تو ہم آزمائش سمجھتے ہیں لیکن جب یہ نعمت ملے تو سوچنے کی بات ہے کہ ہم سارا دن کیا سنتے ہیں؟ کیا بولتے ہیں؟ گالیاں، غیبتیں، شکایتیں، گانے بجانے۔۔۔؟! نابینا ہونا تو آزمائش ہے لیکن بینا ہو کر ہم ان آنکھوں کو کیا کیا دکھاتے ہیں؟
اللہ دے کر بھی آزماتا ہے اور نہ دے کر بھی! جس طرح نعمت سے محرومی کو آزمائش جانا جاتا ہے، اسی طرح یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہر نعمت آزمائش کے پردے میں آتی ہے، بس ہم بھول جاتے ہیں کہ ان تمام نعمتوں کے بارے میں کل کو ہم سے سوال ہو گا۔ سوچنے کی بات ہے کہ کیا ہم ان نعمتوں کو اللہ کے پسندیدہ طریقے پر
استعمال کر رہے ہیں؟
نیر تاباں